ہم اپنے اخراجات خود برداشت کرتے ہیں اور کاروباری نوازشوں کی پیش کش کرتے ہوئے بہترین فیصلہ کرتے ہیں
تحائف، مہمان نوازی اور سفر
کاروباری نوازشیں مثلا ًتحائف ،مہمان نوازی اور سفر وغیرہ کے نتیجے میں مفادات کا ٹکراؤ ہوسکتا ہے یا چند صورتوں میں انھیں رشوت سمجھا جاسکتا ہے ۔
۔تحائف سے مراد وہ چیزیں ہیں جو کسی کے جواب میں کچھ ملنے بشمول خیر سگالی کی توقع رکھے بغیر دی جاتی ہیں ۔
مہمان نوازی کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں ، ان میں کھانے ،سیمینارز ،ریسیپشن ، مشروبات ،سماجی ایونٹس اور تفریح شامل ہے ۔
سفر میں ایک سے دوسری جگہ جانے کے اخراجات بشمول ٹیکسی ،بس ،ٹرین ،فلائٹ ،رہائش و ہوٹل اور اس سے جڑے دیگر اخراجات شامل ہیں ۔
کاروباری شراکت داروں بشمول سرکاری عہدیداروں کو تحائف لینے یا دینے کے سلسلے میں سخت اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہو سکتی ہے ۔
ہمیں کیا جاننے کی ضرورت ہے
ہم کبھی بھی ایسی کاروباری نوازشوں کی پیش کش یا قبولیت نہیں کرتے جو کسی کاروباری فیصلے پر غلط انداز سے اثر انداز ہوسکتی ہیں یا جن کے بارے میں ایسا سوچا جاسکتاہے ۔
ہم کبھی بھی نقدی یا نقدی کے مساوی یا مہنگے اور اسراف کے زمرے میں آنے والے تحائف قبول نہیں کرتے اور نہ ہی ان کی پیش کش کرتے ہیں ۔
ہم معمول کی تشہیری اشیاء کے علاوہ کسی طرح کے تحائف کی قبولیت یا پیش کش نہیں کرتے ماسوائے ایسی صورت میں جب کہ ایسا کرنا عمومی روایت ہو ۔
اگر کاروباری مقاصد واضح اور جائز ہوں ،قیمت مناسب ہو اور پس منظر صاف اور شفاف ہو تو ہم مہمان نوازی کی پیش کش کر سکتے ہیں یا مہمان نوازی کو قبول کرسکتے ہیں تاہم اپنے اخراجات کو خود برداشت کرنا ہماری ترجیح ہوتی ہے ۔
ہم اپنے سفری ،اقامتی اور متعلقہ اخراجات کی ادائیگی خود کرتے ہیں،اسی طرح ہم کسی اور فرد کی سفری ،اقامتی یا دیگر اخراجات کی ادائیگی نہیں کرتے ۔
ہم کاروباری نوازشات اہل خانہ یا دوستوں کو دینے کی اجازت نہیں دیتے ۔
ہم کاروباری نوازشوں کی پیش کش کرنے یا انھیں قبول کرنے سے متعلق ہمیشہ فوری اپنے سپر وائزر سے بات چیت کرتے ہیں ۔
ہم سب سے کیا توقعات وابستہ ہیں :
کاروباری نوازشوں کی پیش کش حساس صورتوں مثلاًجاری سودے بازی یا خریداری کے عمل کے دوران کی گئی ہے ۔
اگر عقیدے پر مبنی تنطیموں ،سیاسی ،سرکاری ،فوجی ،پولیس اور دیگر عوامی اداروں اور اداروں کو کفالت ،عطیہ یا تعاون کرنے کیلئے کہا جائے ۔
ہمیں ایسی کاروباری نوازشوں کا پتہ چلا ہے جن کیلئے کھلے اور شفاف انداز میں پیش کش یا قبولیت ہوتی نظر نہیں آئی۔
ہمیں یقین ہے کہ کاروباری نوازش کی پیش کش کرنے یا انھیں قبول کرنے کی صورت میں دوسروں کو ہماری خود مختاری ،با مقصدیت یا ایمانداری پر سوال اٹھانے کا موقع ملے گا
ہمیں اس سے متعلق کاروباری شراکت دار سے باربار پیش کش کیے جانے یا اسے پیش کشیں کیے جانے کے متعلق پتہ چلا ہے